Mohsin Ayub's Poetry Collection

اب تو میں بھی نہیں پڑھتا  خود اپنی کتاب میری 
 ہوئی زندگی یہ  جب سے ، یوں بے حساب میری 

رفتاروقت میں چھوٹے سارے اغیار ورنہ 
یہ کہانی کبھی نہیں تھی اتنی خراب میری 

کسی روز میں تم سے سب کچھ ، بنا سوچے ہی کہ ڈالوں 
کچھ اس طرح کی اب ہے ، تعبیر خواب میری 

تم سخن کو میرے پڑھ کر جب مسکرا دیتی ہو 
ہوتی ہے رات ایک ووہی ، صرف کامیاب میری 

تجھے کھو دینے کے ڈر سے ہوا تجھسے دور لیکن 
میں کیا بتاؤں کہ چاہت ہے کتنی بیتاب میری 

میں سمجھوں بھی تو اسکو ، پھر کس  فہم سے آخر 
وہ آنسؤں سے دیتی ہے ، بےبسی کا جواب میری 

اس خدا نے تم کو محسن ، نوازہ ہے کتنا سوچو 
"یوں نہ کہنا کہ "زندگانی ، ہوگی ہے عذاب میری 

Leave a Reply

Poetry Opinions