Mohsin Ayub's Poetry Collection

تیری یادوں میں ابھی ڈوبا نہیں ، تجھے پیار ابھی تو کیا نہیں
تجھے دیکھنے کی چاہ میں ہوں ، مہینے سنا ہے یہ کوئی گناہ نہیں

میرے دل میں باتیں ہیں بہت مگر، میں کیسے  کہوں یہ پتا نہیں
جو میں کہ چکا وہ سنا نہیں ، اور جو سنا ہے وہ تو  کہا نہیں

تیری مسکراہٹ کے لئے، میں نے یوں تو بہت ہیں جتن کئیے
تیرے لبوں پہ جب تک تبسّم نہ ہو، ہوتی میری صبح نہیں

مجھے یاد تم کرتی تو ہو ، کہتی نہیں یہ بات الگ
ورنہ میرے ہر سخن میں  یوں، تیرا نام ہوتا عیاں نہیں

یہ صبح و شام کا سفر، یوں ہی چلتا رہیگا مگر
دو پل جو چرالو تم میرے لئے، مجھے اور کوئی گلا نہیں

کبھی جاگ اٹھا، کبھی تھک گیا، کبھی رو دیا، کبھی کھو دیا
گزرا جو ہر طرح کا وقت، پر میں بھی کبھی جھکا نہیں

بیتی یادیں تو بہت ہیں مگر، لفظوں کی ہے کمی مجھے
کوئی سمجھیگا کیسے محسن تجھے، کیا بن گیا، کیا بنا نہیں

Leave a Reply

Poetry Opinions