آغاز جو نہیں اچھا تو انجام ہی سہی
ملاقات نہ سہی تو تیرا ایک پیغام ہی سہی
الجھا رہا ہواؤں میں وہ ٹوٹا ہوا پتا
صبح کو جو نہ ٹھہرے تو پھر شام ہی سہی
کرے وہ اظہر عشق تو کوئی بات بنے پھر آگے
دبے لفظو میں جو نہ ممکن تو سرعام ہی سہی
اس تشنگی چشم کو کوئی تو قرار پہنچے
میخانہ جو نہ ملے تو آج ایک جام ہی سہی
تجھے پسند ہے جیسا ویسا لکھا کریگا محسن
اب چاہے جو ہوجایں اس میں بدنام ہی سہی
ملاقات نہ سہی تو تیرا ایک پیغام ہی سہی
الجھا رہا ہواؤں میں وہ ٹوٹا ہوا پتا
صبح کو جو نہ ٹھہرے تو پھر شام ہی سہی
کرے وہ اظہر عشق تو کوئی بات بنے پھر آگے
دبے لفظو میں جو نہ ممکن تو سرعام ہی سہی
اس تشنگی چشم کو کوئی تو قرار پہنچے
میخانہ جو نہ ملے تو آج ایک جام ہی سہی
تجھے پسند ہے جیسا ویسا لکھا کریگا محسن
اب چاہے جو ہوجایں اس میں بدنام ہی سہی
Deewan:
Talaash-e-Mohsin