Mohsin Ayub's Poetry Collection

آغاز جو نہیں اچھا تو انجام ہی سہی
ملاقات نہ سہی تو تیرا ایک پیغام ہی سہی

الجھا رہا ہواؤں میں وہ ٹوٹا ہوا پتا
صبح کو جو نہ ٹھہرے تو پھر شام ہی سہی

کرے وہ اظہر عشق تو کوئی بات بنے پھر آگے
دبے لفظو میں جو نہ ممکن تو سرعام ہی سہی

اس تشنگی چشم کو کوئی تو قرار پہنچے
میخانہ جو نہ ملے تو آج ایک جام ہی سہی

تجھے پسند ہے جیسا ویسا لکھا کریگا محسن
اب چاہے جو ہوجایں اس میں بدنام ہی سہی

Leave a Reply

Poetry Opinions