اب تو میں بھی نہیں پڑھتا خود اپنی کتاب میری
ہوئی زندگی یہ جب سے ، یوں بے حساب میری
رفتاروقت میں چھوٹے سارے اغیار ورنہ
یہ کہانی کبھی نہیں تھی اتنی خراب میری
کسی روز میں تم سے سب کچھ ، بنا سوچے ہی کہ ڈالوں
کچھ اس طرح کی اب ہے ، تعبیر خواب میری
تم سخن کو میرے پڑھ کر جب مسکرا دیتی ہو
ہوتی ہے رات ایک ووہی ، صرف کامیاب میری
تجھے کھو دینے کے ڈر سے ہوا تجھسے دور لیکن
میں کیا بتاؤں کہ چاہت ہے کتنی بیتاب میری
میں سمجھوں بھی تو اسکو ، پھر کس فہم سے آخر
وہ آنسؤں سے دیتی ہے ، بےبسی کا جواب میری
اس خدا نے تم کو محسن ، نوازہ ہے کتنا سوچو
"یوں نہ کہنا کہ "زندگانی ، ہوگی ہے عذاب میری
Deewan:
Talaash-e-Mohsin